اس سفرنامے کے خالق کا نام آغا سلمان باقر ہے۔ وہ اس سے قبل چار سفرنامے لکھے چکے ہیں۔ پانچواں یہ ہے اور چھٹا زیرِ طبع ہے۔ یہ آب حیات پبلشرز سے 2018 میں چھپا تھا۔ اس کی قیمت ایک ہزار روپے رکھی گئی ہے۔ یہ 280 صفحات اور 39 ابواب پر مشتمل ہے۔ اس کے انتساب میں ایک نظم لکھی ہے۔
ان کے گزشتہ سفرناموں کی طرح یہ سفرنامہ آغاز ہی سے قاری کو اپنی گرفت میں لے لیتا ہے۔ ان کے خاص اسلوب میں ادبی چاشنی ہے۔ اس لیے اسے پڑھنے والا اس کے سحر میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ وہ اپنے اس سفرنامے میں خوب سے خوب تر کی جستجو میں رہے۔ اس لیے پڑھنے والوں کے لیے اس میں بہت کچھ نیا ہے۔ ان کو منظر بیان کرنے پر مکمل عبور ہے۔ چولستان جاتے ہوئے وہ ملتان رکے اور صوفیوں کی سرزمین پر اپنے تجربات بیان کیے۔ نور محل اور کالے ہرن دیکھتے ہوئے چولستان پہنچے۔ قلعہ دراوڑ کی دیو مالائی داستان بیان کی۔ وہاں انھوں نے بون فائر بھی کیا اور جیپ ریلی بھی دیکھی۔ اس طلسماتی سفر کی واپسی پر وہ حیرت زدہ تھے کہ جنات کے بغیر ہی سفر رہا۔
Leave a Reply